تحریر: اسحاق محمدی
سانحہ ھزارہ ٹاون کی تیسری برسی منائی جارہی ھے حسب توقع قبلہ فیصل رضا عابدی طاقتورپاکستانی آرمی اسٹبلیشمینٹ کے ایجنڈے کے تحت اپنے بھائی بندوں کے تعاون سے کوئٹہ میں منعقیدہ جلسے سے خطاب کرنے آرہاھے تا کہ "گو نواز گو” کے نعروں کے ذریعے میاں نواز شریف کی حکومت کو یوں ہی اپنی دباو میں رکھکر اپنی مرضی کی پالیسیوں کو جاری رکھتی جایں ساتھ ہی قبلہ عابدی اپنا بھرم قایم رکھنے اور عوامی جذبات کو ٹھنڈا رکھنے کی خاطر، دہشت گردوں کے خلاف چند خالی خولی اور چند مذہبی نعرے لگوادے جوکہ اسی آرمی اسٹبلیشمینٹ کے پروردہ اثاثے ہیں۔
حالانکہ یہ حقیقت "اظہر من الشمس” ھے کہ سانحہ ھزارہ ٹاؤن کئی لحاظ سے پاکستانی تاریخ میں بدترین دہشت گردی کا واقعہ مثلاً:
۔ پہلی بار جدید ترین اور مہلک سی فور محلول کا استعمال کیا گیا
۔ سوکے قریب لوگ موقع پر جان بحق اور سینکڑوں زخمی ھوگئے جنکی ھلاکتوں کا سلسلہ ابھی تک جاری ہیں
۔ درجن بھر مارکیٹیں، سکلولز، تعلیمی مراکز، سینکڑوں دکانیں اور مکانات تباہ ھوئیں اور سینکڑوں دیگراملاک کو نقصانات پہنچیں
۔ دو درجن سے زاید لوگ لاپتہ ہیں جنکے متعلق خیال ھے کہ یا انکے اجسام آگ میں جل کر راکھ ھوگئے ہیں یا ناقابل شناخت ٹکڑوں میں بکھیرگئے ہیں
یہ سانحہ، سانحہ علمدار روڑ کے 36ویں روز ایسے حالات میں رونما ھوا کہ بلوچستان میں گورنر راج نافذ تھا۔ مرکزی اور صوبائی سیکوریٹی ایجنسیز، مٹھی بھر دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے بجاے دونوں ھزارہ نشین محلات ھزارہ ٹاؤن اور علمدار روڑ کو چاروں طرف سے اپنی”ھائی سیکوریٹی حصار” میں لے رکھی تھیں۔ لیکن اس سخت ترین سیکوریٹی حصار کے باوجود دہشت گرد نہایت آسانی سے دھماکہ خیز مہلک مواد سے لدا پورا ٹینکر ھزارہ ٹاؤن کے سب سے مصروف کاروباری جگہ میں مصروف ترین وقت کے دوران (6 بجے شام) پہنچانے میں کامیاب ھوے لیکن عرصہ تین سال کے بعد بھی پاکستانی ریاست اب تک دہشت گردی کی اس بدترین واقعہ میں ملوث براہ راست ملزموں، ماسٹر ماینڈز، فایننسرز، مقامی سہولت کاروں بشمول پاکستانی سیکوریٹی ایجنسیز میں انکے سہولت کاروں اور ھمدردوں کے بارے میں حقایق، عوام کے سامنے پیش کرنے کی زحمت گوارا ہی نہیں کی ھے کیونکہ اس سانحے میں وہ خود شریک جرم جو ہیں۔
حالانکہ آرمی پبلک سکول پشاورکا سانحہ جو اسکے دو برس بعد ھوا تھا کے بارے میں تمام حقایق کو عوام کے سامنے پیش کئے جاچکے ہیں۔ کہنے کا مقصد یہ ھے کہ پاکستانی اسٹبلیشمینٹ اب تک "اچھے دہشت گرد اور برے دہشت گرد” کی پالیسی سے دست بردار نہیں ھوئی ھے۔ اور چونکہ ھزارہ نسل کشی میں اسکے اپنے پروردہ "اچھے دہشت گرد” ملوث ہیں اسلیے کوئی پیش رفت نہیں ھورہی ھے، اسکا سب سے بڑا ثبوت یہ ھے کہ گذشتہ 16 سالوں کے دوران کم از کم 1500 سے زاید صرف ھزارہ، دہشت گردی کے واقعات کے نذر ھوچکے ہیں لیکن نہ تو کوئی ایک ذمہ دار دہشتگرد گرفتار ھوا ھے بلکہ اعلانیہ ذمہ داری قبول اٹھانے کے با وجود نہ کسی ایک دہشت گرد یا اسکے سہولت کاروں و فایننسرز کے خلاف قومی ایکشن پلان کے تحت مقدمہ دایر ھوا ھےالبتہ بیچارے عوام کو لولی پاپ، جھوٹی تسلیاں اور اصل حقایق سے بےخبر رکھنے کیلئے "پانچویں ستون” کا بھرپوراندازمیں استعمال جاری ھے اور قبلہ سید فیصل رضا عابدی ان میں سے ایک ھے۔