تحریر- نسیم جاوید
پاکستان اور خصوصا کوئٹہ کے حالات بہت خراب ھے شیعہ کافر کا نعرہ لگا کر ھزارہ برادری کا قتل عام جاری ھے۔ پچھلے پندرہ برسوں سے کئی بار شہر کو خانہ جنگی کی آگ میں دھکیلنے کی بھر پور کوششیں کی جاتی رھی ھیں اگر حقیقت کی نگاہ سے دیکھی جائے تو شہر میں یکطرفہ خانہ جنگی کی آگ جلائی جا چکی ھے جس میں صرف ھزارہ برادری جل کر خاک ھو رھی ھیں ھزارہ برادری پر ھر جگہ حملے جاری ھیں ھمیں گاڑیوں، بسوں، دکانوں اور سڑکوں پر مارے جارھے ھیں۔
آئے روز ھم صرف جنازہ اٹھا رھے ھیں۔ اگر کوئی اس کو خانہ جنگی نہیں مانتا تو وہ احمقوں کی جنت میں رھتا ھے۔ ھزارہ قوم پر مسلط کردہ یکطرفہ قتل عام میں دو ھزار کے قریب بے گناہ مزدور، دکاندار، ڈاکٹر، انجینئر، تاجر اور ساست دان مارے جاچکے ھیں۔ اس خانہ جنگی میں آج تک ھوائی فائرنگ کے سوا ھزارہ برادری کی طرف سے کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا ھے اور نہ کوئی جوابی قدم اٹھایا گیا ھے اور نہ کسی بے گناہ کو مارا گیا ھے۔
کئی برسوں سے ھمارے سیاسی قائدین، مذھبی اور سماجی تنظیمیں اس خانہ جنگی کو روکنے کے لئے چھاونی کے چکر لگا رھے ھیں مگر کوئی شنوائی نہیں ھورھی ھے ’’گورنر راج‘‘ سمیت ’’ٹارگٹڈ آپریشن‘‘ کا نعرہ بھی لگاتے رھے مگر نتیجہ صفر رھا۔ پولیس کے اعلی حکام کا دروازہ بھی کھٹکٹا یا جا چکا ھے ھر جگہ سے صرف طفل تسلیاں مل رھی ھیں مگر تحفظ نہیں۔۔۔۔
لگتا ھے کہ کالعدم تنظیموں کے مسلح ونگ کے سامنے فوج اور پولیس بھی بے بس ھوچکی ھیں۔ ھزارہ برادری کو چاھیے کہ وہ عدالت میں ایک کیس دائر کردے جس میں:
۱: ھر ھزارہ نوجوان مرد اور عورت کو اپنی جان کی حفاظت کے لئے اسلحہ رکھنے کا قانونی حق دیا جائے.
۲: بازار میں ھزارہ دکانداروں کی حفاظت کے لئے خود ھزارہ قوم پر مشتمل ایک حفاظتی فورس تشکیل دینے کی اجازت دی جائے۔ اس کی دلیل یہ ھے کہ انتظامیہ اور فوج کے پاس ھماری حفاظت کے لئے نہ ھمت ھے اور نہ کوئی پلان۔۔۔ اور نہ ھی کوئی مجرم گرفتار کیا جاسکا ھے اور نہ ھی کسی کو سزا۔۔۔
اس کیس میں وزیر اعلی بلوچستان اور صوبائی وزیر داخلہ کو فریق بنایا جائے۔
اگر پاکستانی عدالت ھمیں یہ دونوں سہولتیں نہیں دے سکتی تو پھر ھمیں عالمی عدالت میں کیس دائر کرکے اقوام متحدہ سے مداخلت کرنے کی اپیل کرنی چاھیے تاکہ وہ ھزارہ برادری کو اس خانہ جنگی اور محاصرہ سے نکال لینے میں اپنا کردار ادا کرے۔ دلیل یہ ھے کہ پاکستان میں عدالت اور انتظامیہ اپنا کردار ادا کرنے میں ناکام ھیں اور یہ ملک ایک ناکام ریاست کا روپ دھار چکا ھے جس میں کالعدم تنظیموں کا راج چلتا ھے نہ کہ حکومت اور ریاست کا۔
عالمی عدالت میں کیس دائر کرنے کے سلسلے میں ھزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اور ھزارہ سیاسی کارکنان کی طرف سے فائل ھونا چاھیے۔ اگر اس شہر میں عزت و آبرو کے ساتھ جینا ھے تو کوئی عملی قدم اٹھانا چاھیے ویسے بھی ھمارا قتل عام جاری ھے۔ احتجاج کے ساتھ ساتھ ، ھزارہ برادری کو اس خانہ جنگی اور محاصرہ سے نکالنے کے لئے ایک سماجی ڈھانچہ تشکیل دینا چاھیے اور اس سماجی ڈھانچہ کی تشکیل کے لئے ھزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کو اپنا کردار ادا کرنا ھوگا۔