تحریر- خداداد خان آزرہ
اتوار مورخہ 15 فروری 2015 کو ھزارہ ٹاون کوئیٹہ میں سانحہ افشارکےشہداء کی یاد میں "انجمنِ اوماغِ نو” کےزیراھتمام "شمع روشن” کرنے کی ایک تقریب منعقید کی گئی جس میں ھر عمراور طبقےکےمرد اور خواتین نے شرکت کی۔ یہ تقریب شام ساڑھے چھ تا ساڑھےسات بجے تک جاری رھی۔ اسٹیج سیکریٹری کے فرایض طیبہ فیاض نے انجام دی جس نے تقریب کا آغاز ان ھزارہ گی اشعارسے کی:ـ
دَ اوشار جایی بارو، تیر موبارید
بلے طفل و جوان و پیر موبارید
دَ حلقِ نیلغگونیِ توشنے اوشار
چقَگی خون، دَ جایی شیر موبارید
بعد ازآں خداداد خان آزرہ، ماسٹر مشتاق مغُل اور عوض علی تورانی نے اپنے خطاب میں سانحہ افشار کے پس منظر، علل و اسباب اور اندرونی و بیرونی دشمنوں کے کردار کا ذکرکرتے ھوے نئی نسل پر زور دیا کہ وہ اپنی ماضی کی تاریخ کو ھمیشہ یاد رکھیں تاکہ آیندہ ایسے سانحات کے تکرارسے بچاجاسکے۔
انہوں نے اس سانحے میں ملوث خاینین اور بیرونی مجرمین کو انصاف کےکٹہرے میں لانےکی خاطرفعالانہ کام کرنے پر بطورخاص زوردیا جنکی نشان دہی شہید بابا مزاری نے اپنی حیات کے دوران کردی تھی ۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں معروف ھزارہ مورخ جناب جلال اوحدی نے کہا کہ ایک بیدار اور باشعور قوم کی حیثیت سے یہ ھم سب کا فرض بنتاھے کہ ھم سانحہ افشار کو نہ صرف خودیادرکھیں بلکہ نئی نسلوں تک بھی پہنچایں تاکہ من حیث الاقوم ھمیں اپنی دوستوں اور دشموں میں واضیح فرق نظر آیں۔ جناب اوحدی نے بطورخاص تاکید کی ھنمیں سانحہ افشار جیسے واقعات کو ملکی تاریخ کا حصہ بناناچاھیئے تاکہ ظالم اور مظلوم کی پہچان ھمیشہ کیلئیے قایم رھے۔ انہوں نے سانحہ افشار اور کوئیٹہ میں جاری ھزارہ قوم کی نسل کشی کو انسانیت کے قتل سے تعبیر کیا۔
آخِر میں "انجمنِ اوماغِ نو” کی طرف سے امان التائی نےایک قرار داد پیش کی جسمیں شہداے افشار کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ھوے اس سانحے کےمجرمین کو کڑی سزا دینے کا مطالبہ کیاگیا تھا، جسکی حاضرین نے بھرپور اندازمیں حمایت کی۔