میں اپنی بیٹی کے ساتھ آسٹریلیا ڈے میں شرکت کے لئے ٹرین کے زریعہ سٹی روانہ ہوئے خوش قسمتی سے اپنےدیرینہ دوست صادق افشار اور انکی فیملی سے ٹرین میں ملاقات ہوئی وہ بهی اپنی فیملی کے ساتھ وہی جارہے تهے
ملبرین سٹی پہنچنے پر دیکها کہ ہزاروں لوگ آسٹریلیا ڈے منانے پنچ چکے تهے سڑک کے دونوں جانب ایک جم غفیر تها۔مختلف کمیونٹیز اپنی کمیونٹی اور اپنی ثقافت کے رنگوں کے ساتھ نمایاں تهے ہزارہ کمیونٹی بهی ان میں سے ایک تهے
کمیونٹی کی نمائندگی میچد گروپ آف آرٹس کے روحِ رواں، گرین پارٹی کےسرگرم سیاسی ورکراور آسڑیلین اصائلم سیکرز کے لئے جد وجہد کرنے والے انسان دوست جوان جان گلزاری کر رہے تهے. مارچ کے دوران سڑکوں کے دونوں جانب کھڑے ہزاروں لوگوں نے ہزارہ گی ثقافت کو خوب سراہا اور اس سے لطف اندوز ہوئے اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے پرجوش اندازمیں استقبال کر کے تالیاں بجا رہے تھے.
خواتین اور بچوں نے مخصوص ہزارہ گی لباس ،مردوں نے لنگی اور چیپن . سید زمان .سروری . عنایت ناصری. مهران .علیزادہ .حبیب.امر گلزاری .ضامن .اور شاولی دمبورہ پر ہزارگی زبان میں ملی نغمے گا رہے تھے
سٹیج پرآسٹریلیئن پارلیمنٹ کے اراکین ودیگر اعلیٰ حکام ، بری ، بحری اور فضائیہ افواج کے سربراہان ، پولیس کمشنر و دیگر تشریف فرما تھے .
اس پیریڈ میں شرکت کرنے کا مقصد یہ تھا کہ پاکستان افغانستان، ایران، آسٹریلیا ، یورپ اور دنیا بھر میں مقیم اپنی قوم کو یہ پیغام پہنچاے کہ هم جہاں بهی ہوں اپنی ثقافت اور زبان کو زندہ رکھنے، اسکی ترویج اوردینا میں اسے روشناس کرانے کی اپنی کوششیں جاری رکھیںگے۔
مختلف کمیونٹیز کے ساتھ کے احمدی فرقے کے ایک بڑی تعداد میں لوگوں نے بهی اپنے نوجوان پیش امام کے ساتھ شرکت کیں . جہاں لوگ اپنی ثقافت کو اجاگر کر رہے تھے وہاں احمدی فرقے کے مسلمان سرور کائنات محمد مصطفی پر درود بھیج رہے تھے اور خواتین اپنے مخصوص لباس میں ملبوس تھے سر پر اسکارف اور ہاتھوں میں دستانہ پہنے ہوئے تھے. اور انکا نعرہ تها "هم امن سے محبت اور انسانوں کے عقائد کا احترام کرتے ہیں”.
احمدی فرقہ بھی شعیہ اور خاص طورپر شعیہ ھزارہ فرقے کی طرح عدم رواداری ، امتیازی سلوک اور ٹارگیٹ کلنگ کی وجہ سے پاکستان سے ہجرت کرکے یہاں آباد ھونے پر مجبور ہوئے ہیں ۔ یہ تقریب ھر لحاظ سے آسٹریلیا میں آباد ھر رنگ نسل،زبان،عقیدے اورخطے کے لوگوں کی رنگارنگ ثقافتوں پر مشتملِ ایک خوبصورت گلدستہ تھا۔